لکھنی پڑی جو آج اسے مدحتِ رسول

لرزہ بہ جسم خامہ ہے از عظمتِ رسول

پتھر ہے یا وہ اور کوئی شے ہے سخت تر

جس دل میں ہو نہ شائبۂ الفتِ رسول

قائم ہے اور تا بہ قیامت یونہی رہے

قرآنِ پاک سب سے بڑی آیتِ رسول

اعزاز یہ ملا بہ طفیلِ شہِ حجاز

فائق سب امتوں میں ہوئی امتِ رسول

چٹّان پاش پاش بہ یک ضرب ہو گئی

اللہ رے یہ دبدبہ و قوتِ رسول

راضی خدا ہے ان سے وہ راضی خدا سے ہیں

دو دن کو بھی رہے ہیں جو در صحبتِ رسول

ان کا مقام خلدِ بریں ہے زہے نصیب

جاں سے گزر گئے ہیں جو بر حرمتِ رسول

بخشیں خدا نے بندوں کو لاکھوں ہی نعمتیں

نعمت بڑی ہے سب سے مگر بعثتِ رسول

ان کے لئے بمنزلۂ فرضِ عین ہے

جاں سے عزیز تر ہے جنہیں سنتِ رسول

اونچے نصیب والے ہیں عظمت نشاں وہ ہیں

جو بندھ گئے بہ سلسلۂ نسبتِ رسول

مہمانِ رب فی الاصل بہشتِ بریں کا ہے

جس نے قبول کر لی نظرؔ دعوتِ رسول

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]