لکھوں جب شعر میں شاہِ اُمم پر

شۂ کونین کے جاہ و حشم پر

مجھے آتا ہے رشک اپنے قلم پر

ہوں زندہ اُن کے ہی جود و کرم پر

میں مفلس تھا مری جھولی تھی خالی

لیا جب نام تو قسمت بنالی

مثالِ ابر ہے یہ اسمِ عالی

کہ چھا جاتا ہے ہر رنج و الم پر

جہاں میں طالبِ جود و سخا ہوں

حریمِ کبریا سے آشنا ہوں

فقط شاہِ مدینہ کا گدا ہوں

کہ تکیہ مجھ کو قیصرؔ پر ، نہ جمؔ پر

مرے دل میں ہے الفت کا قرینہ

لگے گا پار میرا بھی سفینہ

بلا لیں گے مجھے شاہِ مدینہ

مجھے ہے فخر اپنی چشمِ نم پر

نگارش آرزو کی بس یہی ہے

نویدِ بخشش عقبیٰ ملی ہے

مری دولت فقط عشقِ نبی ہے

بھروسہ کیوں کروں دام و درم پر

خیالوں میں ہے اب عکسِ پیمبر

مرے جذبات ہیں آئینہ پیکر

بگڑ سکتا نہیں میرا مقدر

زمانہ لاکھ ہو جور و ستم پر

مری خاطر ہو وا آغوشِ رحمت

رہے اشعرؔ زباں پر اُن کی مدحت

مرے سجدوں کو مل جائے یہ عظمت

جبینِ شوق ہو نقشِ قدم پر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]