لے کے نامِ خدا گرم گفتار کر توسنِ فکر اے شاعرِ خوش نوا

جذبۂ شوق و جوشِ عقیدت سے لکھ نعتِ سرکارِ طیبہ شہِ دوسرا

سارے عالم میں تھی جہل کی تیرگی روحِ انساں سکوں سے تھی ناآشنا

پھیلی صلِّ علیٰ ہر طرف روشنی بدرِ کامل وہ جب جلوہ گستر ہوا

نورِ ایماں سے معمور دل ہو گئے اور اللہ اکبر کی گونجی صدا

پتھروں کے صنم گر گئے منہ کے بل اور بندوں کو ان کا خدا مل گیا

فرشِ خاکی سے تا گنبدِ آسماں گنبدِ آسماں تا بہ عرشِ عُلا

نقشِ پائے مبارک کے مجھ کو قسم نقشِ پائے مبارک ہیں جلوہ نما

اللہ اللہ یہ رتبہ و منزلت مالکِ عرش کے لب پہ ان کی ثنا

بارگاہِ جلالت میں اک شب انہیں عزتِ باریابی بھی کر دی عطا

ان کی محفل میں صدیقؓ و فاروقؓ ہیں ان کی خدمت میں عثمانؓ و کرارؓ ہیں

سیکڑوں جانثاروں میں ان چار پر بے نہایت ہے فیضانِ خیر الوریٰ

تاجِ کیخسروی ان کی ٹھوکر میں ہے وہ ہیں مستغنیِ دولتِ دوجہاں

رشکِ سلطان و خاقاں ہیں سب برملا جو گدا ہیں گدایانِ دولت سرا

بے کسوں غم کے ماروں کو پیغام دو بے سہاروں یتیموں کو آواز دو

راحتِ دل کی ہے گر انہیں جستجو تھام لیں ہاتھ میں دامنِ مصطفیٰ

بارگاہِ خداوند میں ہر گھڑی بھیجتے ہیں درود ان پہ کرّ و بیاں

کر وظیفہ نظرؔ تو بھی وردِ زباں ربِّ سلِم علیٰ ربِّ سلِم علیٰ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]