مجھے غرض ھے ستارے نہ ماھتاب کے ساتھ

چمک رھا ھے یہ دل پوری آب و تاب کے ساتھ

نپی تُلی سی محبت ، لگا بندھا سا کرم

نبھا رھے ھو تعلق بڑے حساب کے ساتھ

مَیں اِس لیے نہیں تھکتا ترے تعاقب سے

مجھے یقیں ھے کہ پانی بھی ھے سراب کے ساتھ

سوالِ وصل پہ اِنکار کرنے والے ! سُن

سوال ختم نہیں ھوگا اِس جواب کے ساتھ

خموش جھیل کے پانی میں وہ اُداسی تھی

کہ دل بھی ڈوب گیا رات ماھتاب کے ساتھ

جتا دیا کہ محبت میں غم بھی ھوتے ھیں

دیا گلاب تو کانٹے بھی تھے گلاب کے ساتھ

مَیں لے اُڑوں گا ترے خدوخال سے تعبیر

نہ دیکھ میری طرف چشمِ نیم خواب کے ساتھ

ارے ! یہ صرف بہانہ ھے بات کرنے کا

مری مجال کہ جھگڑا کروں جناب کے ساتھ ؟

وصال و ھجر کی سرحد پہ جھٹپٹے میں کہیں

وہ بے حجاب ھوا تھا مگر حجاب کے ساتھ

شکستہ آئنہ دیکھا ، پھر اپنا دل دیکھا

دکھائی دی مجھے تعبیرِ خواب خواب کے ساتھ

وھاں ملوں گا جہاں دونوں وقت ملتے ھیں

مَیں کم نصیب ترے جیسے کامیاب کے ساتھ

دیارِ ھجر کے روزہ گذار چاھتے ھیں

کہ روزہ کھولیں ترے اور شرابِ ناب کے ساتھ

تم اچھی دوست ھو ، سو میرا مشورہ یہ ھے

ملا جُلا نہ کرو فارسِ خراب کے ساتھ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]