محمد مصطفیٰ کی رحمتوں کامجھ پہ سایہ ہو

محمد مصطفیٰ کی رحمتوں کا مجھ پہ سایہ ہو

انہی کے نامَ پر میرا دلِ شیدا دھڑکتا ہو

معلق رہتا ہو ہر وقت دل میرا مدینے میں

کوئی طوفاں ہو انکی چاہتوں کا میرے سینے میں

بھری دنیا میں دل میرا فقط طیبہ میں لگتا ہو

محمد مصطفیٰ کی رحمتوں کا مجھ پہ سایہ ہو

زباں پر میری ہردم ہو درودِ مصطفیٰ جاری

وہ جن کے نام پر جاں دیتے ہیں سب نوری و ناری

مری آنکھوں میں ہردم ان کی عظمت کا ہی نقشہ ہو

محمد مصطفیٰ کی رحمتوں کا مجھ پہ سایہ ہو

میں صدقے جاؤں ہردم ان کے نعلینِ مبارک کے

ملا ہے دین صدقے جن کے قدمینِ مبارک کے

طریقِ زندگی انکی شریعت ان کا رستہ ہو

محمد مصطفیٰ کی رحمتوں کا مجھ پہ سایہ ہو

کہوں احوالِ دل میں روبروئے روضہ اقدس

یہاں تک روؤں اے ہمدم کہیں آقا مجھے "بس بس ”

مرے بیتاب اشکوں کی کوئی پرکیف دنیا ہو

محمد مصطفیٰ کی رحمتوں کا مجھ پہ سایہ ہو

سرِ محشر ہو جب ہرسمت نفسا نفسی کا عالم

جہنم سامنے ہو کانپتا ہو خوف سے ظالم

خدایا اس گھڑی محبوب کو ان کا سہارا ہو

محمد مصطفیٰ کی رحمتوں کا مجھ پہ سایہ ہو

مدینے کی تڑپ ہر وقت دل میں رہتی ہے یارو

دکھا لاؤ مدینہ مجھ کو بھی اے میرے غم خوارو

نگاہِ منتظر ہو ، روبرو شہرِ مدینہ ہو

محمد مصطفیٰ کی رحمتوں کا مجھ پہ سایہ ہو

میں دھوؤں اپنے اشکوں سے مدینے پاک کی گلیاں

مہکتی باغِ جنت کی طرح وہ پھولوں کی کلیاں

میں پلکوں سے اٹھا لوں گر پڑا کوئی بھی تنکا ہو

محمد مصطفیٰ کی رحمتوں کا مجھ پہ سایہ ہو

سوالی بن کے آیا ہوں عطا کرنا ہے کام ان کا

سرِ محشر بھی دیکھا ہے چھلکتا میں نے جام ان کا

عطا کرتے ہوں پیغمبر،مرے ہاتھوں میں کاسہ ہو

محمد مصطفیٰ کی رحمتوں کا مجھ پہ سایہ ہو

مجھے اب اپنی ماں کی اک نصیحت یاد آتی ہے

شریعت یاد آتی ہے طریقت یاد آتی ہے

"محمد کی غلامی کا تری گردن میں پٹکا ہو”

محمد مصطفیٰ کی رحمتوں کا مجھ پہ سایہ ہو

گنہگارِ ازل ہے کہتے ہیں محبوب سب جس کو

سوائے آپ کے کوئی بچا سکتا نہیں اس کو

شہِ رحمت! یہ قطرہ ہے،جوتم چاہو تو دریا ہو

محمد مصطفیٰ کی رحمتوں کا مجھ پہ سایہ ہو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]