محمد مصطفی، خیر البشر ، محبوبِ داور ہے

محمد مصطفی ، خیر البشر ، محبوبِ داور ہے

شرافت ، حِلم ، ایثار و سخاوت کا وہ پیکر ہے

فدا اس پر مرے ماں باپ ، جو ہے رحمتِ عالم

مرا آقا ہے مخلوقِ خدا کا محسنِ اعظم

محبت اور اخوّت کی ہمیں تعلیم دی جس نے

رواداری کا برتاؤ کیا دشمن سے بھی جس نے

جو مخلوقِ خدا کے کام آتا تھا بہر صُورت

غریبوں ، بے نواؤں پر سدا کرتا رہا شفقت

پسند اُس نے نہ رنگ و نسل کی تفریق فرمائی

خدا ترسی فضیلت کے لیے معیار ٹھہرائی

جہاں سے ہر بُرائی میرے آقا نے مٹا ڈالی

وہ جس نے اک نئی تہذیب کی آ کر بِنا ڈالی

جب اپنے دل میں انساں کی ترقّی کے لیے ٹھانی

تو انساں کو سکھائیں مستقِل اقدارِ روحانی

وہ حق گوئی کا مظہر ، اِستقامت کا حسیں پیکر

جو رحمت بن کے آیا ، وہ خدا کا خاص پیمبر

وہی کام اُس سے ہیں منسوب ، جن سے ہے خدا راضی

کوئی دیکھے تو اُس کی سادگی ، ایثار ، فیّاضی

زمانے بھر پہ اُس نے اپنی سیرت کا اثر ڈالا

فساد و فتنہ و شر سے جہاں کو پاک کر ڈالا

وہ جس کے حکم پر تسلیم کی عادت ضروری ہے

بزرگوں کا ادب ، ماں باپ کی طاعت ضروری ہے

تحمّل، صبر ، نیکی اور دیانت جس نے سکھلائی

وہ محبوبِ خدا ، جس کی ثنا قرآں نے فرمائی

اُسی کے ذکر سے محمودؔ کے دل نے سکوں پایا

اُسی کے فیض سے فکر و عمل میں اِنقلاب آیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]