مدحت کروں حضور کی دے حوصلہ مجھے
سوز و گداز عشق کا کر دے عطا مجھے
باقی رہے کسی کی ضرورت نہ زیست میں
کر دے حبیبِ پاک کے در کا گدا مجھے
زم زم سے پیاس دنیا میں بجھتی رہے مری
محشر میں دستِ پاک سے کوثر پلا مجھے
درکار اور کیا ہے مجھے دو جہان میں
تیرے حبیب کا جو ملے آسرا مجھے
ہو ناز کیوں نہ اپنے مقدّر پہ وارثی
آقا کے امتی کا ملا مرتبہ مجھے
