مدینے کو مسافر جا رہے ہیں
مقدر پہ بہت اترا رہے ہیں
بیاں اشکوں سے حالِ دل ہے اپنا
مزہ ہم حاضری کا پا رہے ہیں
خوشی میں چومتے ہیں سنگِ اسود
مقدر پہ بہت اترا رہے ہیں
ملا ہے سرمۂ خاکِ مدینہ
اسے آنکھوں میں ہم لگوا رہے ہیں
فرشتے بزمِ نورانی میں آ کر
مزہ ذکرِ نبی کا پا رہے ہیں
بچھا دیں راہ میں ہم ان کی پلکیں
مدینے جا کے مومن آ رہے ہیں
بنا کر آئینہ ہم اپنے دل کو
فداؔ جلوے نبی کے پا رہے ہیں