مدینے کی زمیں بھی آسماں ہے

جو ذرہ ہے وہ مہر ضو فشاں ہے

خدا کے بعد لے نام محمد

محمد بھی خدا کے درمیاں ہے

مدینے کا سفر اور اتنا آساں

نہ جانے کون میر کارواں ہے

تمنائے حضوری رکھنے والے

یہ مہجوری بھی شاید امتحاں ہے

زیارت گاہ محبوب خدا میں

نظر بیتاب ہے دل شادماں ہے

فرشتے ہوں کہ انساں معترف ہیں

محمد تاجدار دو جہاں ہے

دو عالم کی حقیقت دیکھتا ہوں

وہ رخ آئینۂ کون و مکاں ہے

مرا یہ حال ہے ہجر نبی میں

نفس کی آمد و شد بھی گراں ہے

خوشا یہ محفل میلاد حضرت

کہ اس محفل میں ندرتؔ نعت خواں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]