مرا جو سرور و سلطان سے تعلق ہے

حقیقتاً یہی رحمٰن سے تعلق ہے

بلندیِ شہ گردوں سے ہیں کہاں واقف

وہ جن کا عالَمِ امکان سے تعلق ہے

میں صحنِ خلد کا اِس واسطے بھی ہوں شیدا

اسے مدینے کے بُستان سے تعلق ہے

فراق طیبہ میں آنسو یونہی نہیں گرتے

اس اضطراب کا وجدان سے تعلق ہے

گدائے کوچۂ خیر البشر ہوں بچپن سے

ہے واسطہ مرا ایمان سے‘ تعلق ہے

عیاں یہ ہوتا ہے ’’والیل‘‘ اور ’’کوثر‘‘ ہے

ثنائے شاہ کو قرآن سے تعلق ہے

براہِ راست اسی غم گسارِ عالَم کو

ہر ایک قلب پریشان سے تعلق ہے

حدیثِ حضرت جبریل میں تصوف ہے

مرے بیان کا ’’احسان‘‘ سے تعلق ہے

ہم اہلِ مدحت خیر البشر کا آپس میں

سنو! الست کے اعلان سے تعلق ہے

نہیں ہے دارا و جمشید سے کوئی نسبت

ہمارا بوذر و سلمان سے تعلق ہے

وہ نظم قابلِ توقیر ہے خدا کی قسم

وہ جس کا نعت کے عنوان سے تعلق ہے

اُس ایک لفظ پہ قرباں جہانِ شعر و سخن

وہ جس کا نعت کے دیوان سے تعلق ہے

میں سربلند کچھ اس واسطے بھی ہوں ازہرؔ

مرا قبیلۂ حسّان سے تعلق ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]