مری زندگی مری آبرو یہ عطائے یادِ رسول ہے

جو یہ درد ہے تو قرارِ جاں ہے اگر یہ زخم تو پھول ہے

جو تری نگاہ میں آگیا وہ بڑی پناہ میں آ گیا

ترے واسطے سے ہے مطمئن ترے واسطے ہی ملول ہے

مرا سوز بھی مرا ساز بھی مرا دل بھی دل کا گداز بھی

مری چشمِ تر کی بہار ہے مجھے جان و دل سے قبول ہے

تو فدا ہے حور و قصور پر مجھے ناز ذکرِ رسول پر!

تری خُلد کیسی ہے تو بتا مری خُلد کوئے رسول ہے

ترے ذکر کی ہیں یہ برکتیں مرے بگڑے کام سنور گئے

جہاں تیری یاد ہے دلنشیں وہیں رحمتوں کا نزول ہے

یہی آرزو جو ہو سرخرو ملے دو جہان کی آبرو!

میں کہوں غلام ہوں آپ کا وہ کہیں کہ ہم کو قبول ہے

یہ بڑے نصیب کی بات ہے ترے لب پہ انجمؔ خوشنوا

کبھی حمدِ ربِّ جلیل ہے کبھی نعتِ پاک رسول ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]