مرے آقا مجھے آتش میں اب گرنے نہیں دیں گے

چھپا لیں گے وہ کملی میں مجھے جلنے نہیں دیں گے

تمنا ہے شہادت کی جو پوری ہو بھی جائے گی

مجھے بے موت رستوں پر کبھی مرنے نہیں دیں گے

گھٹائیں جم کے برسیں گی مری کٹیا پہ رحمت کی

وہ غم خوارِ امم بھی ہیں مجھے سڑنے نہیں دیں گے

لحد کا ڈر اسے ہوگا شفاعت کا جو منکر ہے

میں خادم ہوں محمد کا مجھے ڈرنے نہیں دیں گے

میں احمد کے نواسوں کا جو نوکر فضلِ رب سے ہوں

مجھے سانپوں کے نرغے میں کبھی گھرنے نہیں دیں گے

مقابل ہو مٹانے پر زمانہ بھی اگر سارا

مرے مولا علی ایسا عمل کرنے نہیں دیں گے

میں قائم اُن کا بیٹا ہوں جو سردارِ ارم ہوں گے

وہ جنت سے کہیں پہلے مجھے رکنے نہیں دیں گے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]