مرے آقا! یہ مجھ پہ آپ کا احسان ہو جائے

یہ عاصی آپ کے دربار کا مہمان ہو جائے

مری پوری ہر اک حسرت ہر اک اَرمان ہو جائے

جو میری جان اُن کی آن پر قربان ہو جائے

رہے ذکرِ مبارک آپ کا وردِ زباں ہر دم

بروزِ حشر بخشش کا یہی سامان ہو جائے

نہیں خالی کوئی جاتا مرے سرکار کے در سے

گدا بھی پائے ان سے بھیک تو سلطان ہو جائے

جو چاہے آپ کو مخلوق میں ہر ایک سے بڑھ کر

وہی انسان بے شک کامل الایمان ہو جائے

گدائے خواجۂ بطحا مِرا اعزاز ہے آصف

سعادت ہے اگر میری یہی پہچان ہو جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]