مسافرانِ رہِ مدینہ محبتوں کا سفر مبارک

سعادتوں کا نجابتوں کا مسرّتوں کا سفر مبارک

وہ جس کے کانٹے گلاب جیسے وہ جس کے کنکر حریر و دیبا

وہ راحتِ قلب و جاں میں ڈھلتی مشقتوں کا سفر مبارک

ہوائیں جیسے مہک رہی ہوں فضائیں جیسے چمک رہی ہوں

وہ رنگ و خوشبو میں تاباں فرحاں مسافتوں کا سفر مبارک

وہ روح پرور پیام آئے جو خوش نصیبی بھی ساتھ لائے

امید افزا یقین دادہ اجازتوں کا سفر مبارک

قدم سے یوں دل ہو میلوں آگے غزال جیسے ختن میں بھاگے

شعور پرور وفور جذبوں کی سبقتوں کا سفر مبارک

فراق موسم کے جاتے لمحے وصال رُت کی یہ آتی گھڑیاں

وصال و فرقت کے درمیاں یہ محبتوں کا سفر مبارک

سفر مدینے کا ہر طرح ہی سعید ہوتا حسین ہوتا

مگر یہ شاہوں کے زیرِ سایہ سعادتوں کا سفر مبارک

بصد سلام و درود آقا یوں کہہ رہا تھا غلام آقا

تمہارا نوری بھی کاش پاتا یہ رحمتوں کا سفر مبارک

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]