مظہرِ شانِ خالق و جامعِ ہر صفات کا

ذکر زباں پہ ہے مری سرورِ کائنات کا

ہے وہی نقشِ اولیں نقش گرِ حیات کا

سہرا انہیں کے سر بندھا رونقِ کائنات کا

وہ ہے چراغِ ضو فشاں محفلِ شش جہات کا

اہلِ جہاں کو رہنما شاہرہِ نجات کا

قابلِ دید رنگ ہے حسنِ تعلقات کا

رحمتِ کائنات سے خالقِ کائنات کا

اسرا کی شب اٹھا دیا پردہ تکلفات کا

لوٹا مزہ حضور نے رب کی تجلیات کا

بندۂ و رب کے درمیاں رشتۂ غیر منقطع

یومِ حساب آسرا مغفرت و نجات کا

عالمِ آب و گل سے تا یومِ نشور سلسلہ

کس سے ادا ہو شکریہ ان کی نوازشات کا

منبعِ علم و آگہی ان کی کتابِ آخری

ہے جو مرقعِ حسیں آیاتِ بینات کا

بختِ نظرؔ چمک اٹھے اس کو قبول کیجئے

تحفۂ پر خلوص ہے شاہِ شہاں صلوٰت کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]