مقدر جگمگانے کو نبی کا نام کافی ہے

مری قسمت جگانے کو نبی کا نام کافی ہے

نہ تحت و تاج کی حاجت ، نہ مال و زر کی چاہت ہے

مرے سارے گھرانے کو نبی کا نام کافی ہے

محمد نام لینے سے سکونِ قلب ملتا ہے

دلِ مضطر بہلانے کو نبی کا نام کافی ہے

متاعِ کل کیا قرباں ، کہا صدیقؓ نے پھر یہ

مرے اس آشیانے کو نبی کا نام کافی ہے

محمد نام لینے سے مہک اٹھا دہن میرا

بدن اپنا سجانے کو نبی کا نام کافی ہے

بروزِ حشر بھی عاشق کے لب پر یہ صدا ھو گی

” مری بگڑی بنانے کو نبی کا نام کافی ہے”

محمد مصطفیٰ کے نام نامی کی یہ برکت ہے

دل ویراں بسانے کو نبی کا نام کافی ہے

ہمیں دنیا کے شاہوں کے قصائد کی نہيں حاجت

ہمارے گنگنانے کو نبی کا نام کافی ہے

درودِ پاک کی کثرت سے مہکا دو زمانے کو

جہاں میں امن لانے کو نبی کا نام کافی ہے

محمد نام کا مصدر خدا کی حمد ہے یارو

ہمیں رب سے ملانے کو نبی کا نام کافی ہے

زمانے کی جفا کا ڈر ضیائی کچھ نہیں مجھ کو

مرے دکھڑے مٹانے کو نبی کا نام کافی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]