ملتجی ہیں تیرے در کے ، سب فصیحانِ زمن

اے لبِ یوحٰی کے مالک اے شہِ نوری دہن

آپ ہی کے واسطے حرف و بیانِ شوق ہے

آپ ہی کے واسطے ہر نطق ہے شیریں سخن

آپ ہی کی ذات کے صدقے ہیں سب کرّو بیاں

آپ ہی کے نورِ کامل سے بنے کوہ و دمن

جب سے لوٹا ہوں مدینے سے یہ لگتا ہے مجھے

یہ دیارِ غیر ہے ، طیبہ ہی تھا اپنا وطن

آیۂ تطہیر کی تفسیر ہیں کُل اُمّہات

سیدہ، شیرِ خدا ، شبیر اور مولا حسن

جھولیاں بھر بھر کے اُٹھتے ہیں گدا دربار سے

قاسمِ نعمات کا بحرِ عطا ہے موجزن

آپ کے پُر نُور عارِض ان پہ قطرے نور کے

صدقے ہر اک عطر سب لالہ سیوتی اور سُمن

دیکھنے دو اے نکیرو آج جی بھر کر اُنھیں

یہ کہوں گا جلوہ فرما ہوں گے جب شاہِ زمن

منظر عاصی کو دے اپنے گدائی کا شرف

اے حبیبِ کبریا اے مالکِ ہر فکر و فن

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]