ملکِ بہار کی طرف ان کے دیار کی طرف
رخ ہے میری جبین کا شہر نگار کی طرف
روحِ امینؑ کے قدم سدرہ پہ جا کے رک گئے
میرے نبی چلے مفر سدرہ سے پار کی طرف
میں بے عمل گناہ گار تیرے کرم پہ انحصار
دھیان مرا ہے یا رسول روزِ شمار کی طرف
جانے لگے ہیں قافلے شہرِ مدینہ کی طرف
رشک سے دیکھتا ہوں میں گرد و غبار کی طرف
کہنا بجا ہے آپ کا ان کی سواری خوب ہے
دیکھ مگر تو رشک سے ان کے سوار کی طرف
سوز و گداز ہو سوا عشقِ رسول میں سدا
جاتا نہیں ہے دل مرا صبر و قرار کی طرف