موجزن ہے خوشبوؤں کا اک سمندر واہ واہ

گیسوے آقا ہیں جیسے مشک و عنبر واہ واہ

یہ چمکتے اور دمکتے مہر و ماہِ آسماں

ہیں منور تیری پیزاروں سے جھڑ کر، واہ واہ

چل پڑے سدرہ سے بھی آگے بصد شان و حشم سے

جانبِ قصرِ دنیٰ محبوبِ داور ، واہ واہ

درمیاں اصحاب کے والشمس کی تابانیاں

تارے صدیق و عمر ، عثمان و حیدر ، واہ واہ

خیبری چادر میں آقا آپ اور مولا علی

جلوہ فرما فاطمہ شبیر و شبر واہ واہ

سنگِ میل و سمت و جادہ کچھ نہیں واضح جہاں

لامکاں کو آپ نے پھر بھی کیا سر، واہ واہ

منزلِ قوسین ہے قربِ خدائے پاک ہے

رب ہب لی امتی اس دم بھی لب پر ، واہ واہ

دل رُبا چہرہ حسیں زُلفوں کے ہالے میں گِھرا

اور اُوڑھے اس پہ وہ اک نوری چادر واہ واہ

نور ذاتِ کبریا میرے نبی کی ذات میں

ہر طرف چھایا ہوا ہے اُن کا منظر واہ واہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]