موسم کہ آج صبح سے وجد آفرین ہے

دل نغمہ سنجِ نعتِ شہِ مرسلین ہے

آغوشِ آمنہ کا وہ دُرِ ثمیں ہے

فرخ سِیر ہے قبلۂ دنیا و دین ہے

کس درجہ کہئے وہ شہِ والا حسین ہے

پاؤں کی اس کے خاک ہر اک حورِ عین ہے

وہ عالی النسب ہے وہ بالا نشین ہے

صلِّ علیٰ وہ حاصلِ دنیا و دین ہے

وہ شمعِ مستنیر ہے راہِ حیات میں

ہادی و رہنما وہ پئے سالکین ہے

گردوں وقار بندۂ محبوبِ حق ہے وہ

مخلوقِ کائنات میں اشرف ترین ہے

میزانِ عدل و راستی و خیر و شر ہے وہ

اک اسوۂ جمیل پئے مومنین ہے

حرفِ سخن تمام ہے شہ پارۂ ادب

شیرینی سخن صفتِ انگبین ہے

بو جہل و بو لہب سے عدو بھی ہیں مانتے

وہ صادق الحدیث نہایت امیں ہے

تقدیسِ روضۂ نبوی پوچھتے ہو کیا

وہ مرجعِ ملائکۂ مکرمیں ہے

حلقہ بگوش جو نہ ہوا ان کا اس پہ حیف

مغضوبِ کبریا ہے مِنَ الضّالّین ہے

لرزہ بہ دل کھڑے ہیں گنہ گار حشر میں

بندہ نواز ہی سے ہر اک مستعین ہے

میرے لئے بمنزلۂ آسماں نظرؔ

اس جلوہ گاہِ ناز کی جو سر زمیں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]