مَیں مدینے میں ہُوں اور میرا گماں مجھ میں ہے

ایک لمحے کو لگا سارا جہاں مجھ میں ہے

پورا منظر ہے کسی اور تناظر میں رواں

وہ جو تھا پہلے نہاں اب وہ عیاں مجھ میں ہے

سامنے ُگنبدِ خضریٰ کے کھڑے سوچتا ہُوں

آسماں زاد کوئی خواب رواں مجھ میں ہے

حرف کے چہرۂ ادراک پہ آنکھیں بن کر

کوئی آواز پسِ صوتِ نہاں مجھ میں ہے

وقت کی موج میں صدیوں سے ہیں نبضیں ساکت

مَیں نہیں ہوں پہ کوئی رفتہ زماں مجھ میں ہے

جیسے اِک نور نے رکھا ہے مجھے غور طلب

جیسے خوشبو میں بسا شوخ سماں مجھ میں ہے

مجھ کو قدمین میں مقصودِؔ جہاں رکھ لیجے

حوصلہ لوٹ کے جانے کا کہاں مجھ میں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]