میکدے سے نہ کوئی جام سے کام

ہم کو ہے مصطفٰی کے نام سے کام

نور سے ربط کیا اندھیرے کو

نار کو کیا تِرے غلام سے کام

رمز محبوب اور محب جانیں

ہے فرشتے کو بس پیام سے کام

ان کی تعظیم ہم نہ چھوڑیں گے

رکھ ! منافق تو اپنے کام سے کام

ذکرِ رخسار و زلف کرتے ہیں

ہم کو ہے یادِ صبح و شام سے کام

طالبانِ جمالِ یار کو کیا ؟

حور مقصورہ فی الخیام سے کام

بابِ معراج میں نہیں اچھا

مبحثِ خَرق و اِلتِیام سے کام

یادِ قدّ و دہان و زلف میں ہے

بس الف میم اور لام سے کام

منکرو ! تم کو بھی پڑے گا ضرور

روزِ محشر شہِ اَنام سے کام

ہو معظمؔ کوئی بھلا کہ برا

ان کو ہے صرف لطف عام سے کام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]