میں سجدہ کروں یا کہ دل کو سنبھالوں محمد کی چوکھٹ نظر آ رہی ہے

اسی بے خودی میں کہیں کھو نہ جاؤں تڑپ کملی والے کی تڑپا رہی ہے

دو عالم کا داتا مرے سامنے ہے کہ کعبے کا کعبہ مرے سامنے ہے

ادا کیوں نہ فرضِ محبت کروں میںخدا کی خدائی جھکی جا رہی ہے

گلے میں ہیں زلفیں تو نیچی نگاہیں ، نظر چومتی ہے مدینے کی راہیں

فرشتے بھی بڑھ کر قدم لے رہے ہیں محمد کی جوگن چلی جا رہی ہے

فقیری کا مجھ میں نہیں ہے سلیقہ نہ آتا ہے کچھ مانگنے کاطریقہ

اِدھر بھی نگاہِ کرم یا محمد زمانے کی جھولی بھری جا رہی ہے

فرشتو ! سرِ راہ آنکھیں بچھا دو ، اٹھو بہر تعظیم سر کو جھکا دو

خدا کہہ رہا ہے مرے دلربا کی وہ دیکھو سواری چلی آ رہی ہے

یہ فرمایا حق نے کہ پیارے محمد ہمارے ہو تم ہم تمھارے محمد

ہمیں اپنے جلوؤں میں اے کملی والے تمھاری ہی صورت نظر آ رہی ہے

یہ جذبِ محبت ہے رحمت خدا کی ، ہے چوکھٹ مرے سامنے مصطفی کی

مجھے کیوں نہ قسمت پہ ہو ناز مسلمؔ محبت کہاں سے کہاں لا رہی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]