میں نے تو جو مانگا ہے ملا آپ کے در سے

کیوں کر نہ ہو پھر ربط مرا آپ کے در سے

کی آپ نے ہی راہنمائی مرے آقا

اللہ کو پایا بخدا آپ کے در سے

دنیا نے جسے گنبد بے در میں کیا قید

ملتی ہے اسے تازہ ہوا آپ کے در سے

خاموش نہ کر پایا جسے سیل ہوا بھی

پایا ہے وہ بے مثل دیا آپ کے در سے

جنت سے ادھر جو کہیں ملنے کی نہیں ہے

بٹتی ہے وہ پھولوں کی قبا آپ کے در سے

یہچان عطا کی ہے اسے آپ نے آقا

ہے برگ حنا برگ حنا آپ کے در سے

بچتا نہیں جس سے کوئی قریہ کوئی خطہ

چلتی ہے وہ رحمت کی ہوا آپ کے در سے

مہتاب نے پایا ہے جمال آپ کے صدقے

پائی ہے ستاروں نے ضیا آپ کے در سے

اطراف کو سیراب کیے جاتا ہے پیہم

دریا کو ملا دست عطا آپ کے در سے

تاعمر مرض کوئی نہ لاحق ہو اسے پھر

مل جائے جسے خاک شفا آپ کے در سے

ہر لمحہ یہ کہتا ہے مجیبؔ آپ کا آقا

سر سبز ہوئی شاخ ثنا آپ کے در سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]