میں نے یہ مانا کہ وہ میرا ہے تو سب کا بھی وہی

مجھ کو یہ ناز ، وہ سب کا ہے تو میرا بھی وہی

وہ مری عقل میں ہے ، وہ میرے وجدان میں ہے

میری دنیا بھی وہی ہے ، مری عقبی بھی وہی

وہ جو برسا مری تشکیک کے صحراؤں میں

میرے وہموں کی شبِ تار میں چمکا بھی وہی

وہ بشَر ہے کہ یہی اس کا ارشاد مگر

اس جہانِ بشریت میں ہے یکتا بھی وہی

گرچہ پرکار مشیت کا وہی دائرہ ہے

لیکن اس دائرے کا مرکزی نکتہ بھی وہی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]