میں پہنچوں گا دنیائے رشکِ جناں میں

نہیں تھا کبھی میرے وہم و گماں میں

یہ ہجرِ مدینہ کے صدمے اٹھائے

’’کہاں اتنی قوّت دلِ ناتواں میں‘‘

میں آہ و فغاں شاہا ! کس کو سناؤں

نِرا درد و غم ہے مری داستاں میں

جلانے لگی ہے ہمیں دھوپ غم کی

سو کملی کے لیجے ہمیں سائباں میں

کسی طور ہم بھی پہنچ جائیں طیبہ

تمنّا یہی ہے دلِ عاشقاں میں

چمک اُن کے چہرے کو دی جو خدا نے

نہیں چاند سورج کی تاب و تواں میں

انہی کو ملی کامرانی کی منزل

رہے ہیں جو شامل ترے کارواں میں

جلیل اُن کے خُلقِ معلّٰی کا صدقہ

رکھی چاشنی ربّ نے جس کی زباں میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]