میں کہ سگِ بلال ہوں ، مجھ پہ اندھیر چھائے کیوں

واصفِ بے ظِلال ہوں مجھ پہ ہوں غم کے سائے کیوں ؟

وصفِ لبِ حضور سے رشکِ گلاب ہے سخن

فن ہے بہارِ نعت میں ، اس پہ خزاں پھر آئے کیوں ؟

جذبِ دروں کی خیر ہو ، شوقِ فزوں کی خیر ہو

ذوق جنوں کی خیر ہو ، کوئی انہیں بُھلائے کیوں ؟

شرم سے کیوں ہوں آب آب ، کیسا سوال کیا جواب ؟

جب ہیں شفیع آنجناب ، خوفِ سزا ستائے کیوں ؟

تیرِ نگہ کے سامنے آہوئے قدر ڈھیر ہے

چاند نہ ٹوٹ جائے کیوں ؟ مہر نہ لوٹ آئے کیوں ؟

پیشِ خضر کلیم کو اذنِ سوال ہی نہیں

پیر کے فعل پر مرید دل میں کبھی نہ لائے ” کیوں ؟

جب اے معظمؔ تہی ، بحرِ کمال ہیں نبی

کاسئہ حرف میں کبھی ان کی ثنا سمائے کیوں ؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]