نبی کی یاد سے روشن مرے دل کا نگینہ ہے

وہ میرے دل میں رہتے ہیں مرا دل ہی مدینہ ہے

مدینے کی جدائی میں سلگتا میرا سینہ ہے

پڑا ہوں دور طیبہ سے یہ جینا کیسا جینا ہے

نظر افروز ہیں رنگینیاں فردوس کی لیکن

جو تسکین دل و جاں ہے وہ آقا کا مدینہ ہے

جھکوں کیوں غیر کے در پر کسی سے بھیک کیوں مانگوں

مرے دامن میں عشقِ سرورِ دیں کا خزینہ ہے

مہک ہے دونوں عالم میں محمد کے پسینے کی

کہ وجہِ نکہتِ عالم محمد کا پسینہ ہے

بسا لو دل میں محبوبِ خدا لج پال کی الفت

خدا تک یہ پہنچنے کا بڑا آسان زینہ ہے

جنابِ ساقیِ کوثر کے میخواروں میں ہو شامل

جسے بھی جامِ کوثر آپ کے ہاتھوں سے پینا ہے

میں ہر سو دیکھتا ہوں سرورِ کونین کے جلوے

طفیلِ مرشدِ کامل سلامت چشمِ بینا ہے

نبی کی آل کا صدقہ جہاں کی نعمتیں مانگو

خدا سے مانگنے کا یہ بڑا اچھا قرینہ ہے

ہمیں خطرہ نہیں کوئی نیازیؔ ڈوب جانے کا

کہ ہم جس میں بیٹھے وہ محمد کا سفینہ ہے ​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]