نبی کے ٹھکانے سرِ آسماں ہیں

زمیں پر بھی ان کے نشاں ہی نشاں ہیں

یہ فرمانِ ذیشاں حدیثوں میں دیکھا

’’ وہ تخلیقِ اول وہ روحِ جہاں ہیں ‘‘

وضاحت زمانے کی میں کر دوں یارو

زمانے انہی کے انہی سے زماں ہیں

انہی کا ہے نور اس جہاں میں ہویدا

انہی کے لیے روشنی کے سماں ہیں

وہی میرے مولا وہی میرے آقا

وہی میری سانسوں میں ہر پل رواں ہیں

انہی کے تصور سے ایسے ہوں روشن

درودوں میں لگتا ہے آقا یہاں ہیں

مجھے نعت لکھتے ہوئے یہ لگا ہے

کہ مولا کے تلووں پہ بوسے رواں ہیں

کہا آپ نے بیٹیاں ہیں یہ رحمت

مرے گھر میں رحمت کے دو آسماں ہیں

نبی آخری ہیں محمد ہی قائم

اسی بس عقیدے پہ من گل فشاں ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]