نظر نظر کی محبت ادا ادا تھی شفیق

کہاں تھی تیرے یہاں اونچ نیچ کی تفریق

چراغ جادۂ ہستی ترا پیام بنا

ترے درود سے نوعِ بشر کا کام بنا

ہوا نہ ہوگا کوئی تجھ سا خلق یارو خلیق

کہاں تھی تیرے یہاں اونچ نیچ کی تفریق

تری نظر میں ہے جو ہورہا ہے آج یہاں

بنام نور ہے ظلمت کے سر پہ تاج یہاں

ستم گروں سے بچا ہم کو بے کسوں کے رفیق

کہاں تھی تیرے یہاں اونچ نیچ کی تفریق

شہ و شیوخ ہیں صہونیت کے دست نگر

مفاد ذات ہے یہ بے حسوں کے پیش نظر

انہیں عزیز نہ منشا ترا نہ تیرا طریق

کہاں تھی تیرے یہاں اونچ نیچ کی تفریق

ہیں گرد راہ ستارے ملا سبق تجھ سے

ہوا جہان پہ روشن ثبوت حق تجھ سے

خدا نے کی تری سچائیوں کی خود تصدیق

کہاں تھی تیرے یہاں اونچ نیچ کی تفریق

اٹھائیں فیض صدا تیری رہنمائی سے

ملے نجات ہمیں کاسہ گدائی سے

کریں بلند ترا نام ہم کو دے توفیق

کہاں تھی تیرے یہاں اونچ نیچ کی تفریق

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]