نظر نیچی، خمیدہ سر، جبیں کو اپنی خم رکھنا

مدینہ جانے والو جب وہاں پہلا قدم رکھنا

یہاں کی حاضری ایقانِ بخشش کو بڑھاتی ہے

لبوں پر التجائے مغفرت آنکھوں کو نم رکھنا

انہی کے دم قدم سے بزمِ ہستی میں بہاریں ہیں

حضورِ حق دعاؤں کو وسیلے میں ہی ضم رکھنا

یہ شہرِ شاہِ خوباں ہے یہاں رحمت برستی ہے

جبینِ شوق کے سجدے سرِ باغِ ارم رکھنا

یہ در اللہ کے محبوب کا ہے اے دلِ ناداں

ادب کے ساتھ رودادِ الم، دیوانِ غم رکھنا

بنے روزِ جزا موجب رہائی کا تری منظرؔ

ترا ہجر مدینہ کا مسلسل دل میں غم رکھنا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]