نعتِ رسولِ پاک ہے یوں تو بہت محال

جب تک نہ فضلِ خاصِ خدا ہو شریکِ حال

پہنچا وہیں پہ اڑ کہ مرا طائرِ خیال

جلوہ طراز ہے وہ جہاں صاحبِ جمال

ہے صاحبِ کمال بھی وہ ذاتِ خوش خصال

بندہ ہے اور بندۂ محبوبِ ذوالجلال

دونوں ہی رخ سے اپنے ہے بر پایۂ کمال

صورت بھی لاجواب ہے سیرت بھی بے مثال

کس درجہ اس حسین کے دلکش ہیں خدّ و خال

دیکھے نگاہ بھر کے اسے کس میں یہ مجال

چہرہ پہ اس کے دبدبہ و رعبِ لازوال

نظریں ملا سکے کوئی اس سے یہ کیا مجال

سب کچھ دیا ہے رب نے مجھے میرے حسبِ حال

اس سے ہے بس نبی کی شفاعت کا اب سوال

لعل و گہر نہ چاہئے ہاں چاہئے وہ خاک

ہوتی رہی ہے کفشِ نبی سے جو پائمال

میرے لئے حرام ہے گر منہ لگاؤں میں

ساقی جو اپنے ہاتھ سے دے جام وہ حلال

انیس سو بیاسی کا دن نقشِ دل ہوا

میرے لئے زیارتِ حرمیں کا ہے سال

طیبہ کو جا رہا ہوں یہ لیں آخری سلام

احباب واپسی کا اٹھائیں نہ اب سوال

جو مانگنا ہے مانگ درِ مصطفیٰ پہ آج

حسرت رہے نہ بعد میں ارماں ہر اک نکال

عشقِ نبی میں آنکھ سے ٹپکیں جو اے نظرؔ

دامن میں جذب کر لے وہ سب قطرۂ زلال

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]