نعتِ پیغمبر لکھوں طاقت کہاں رکھتا ہوں میں

ذکرِ پیغمبر سے خود کو شادماں رکھتا ہوں میں

نامِ پاکِ مصطفیٰ وردِ زباں رکھتا ہوں میں

ہر نفس یوں مشکبو عنبر فشاں رکھتا ہوں میں

دل میں یادِ نازشِ پیغمبراں رکھتا ہوں میں

شمع روشن دل میں اک شایانِ شاں رکھتا ہوں میں

گرمئ محشر سے سامانِ اماں رکھتا ہوں میں

سایۂ دامانِ شاہِ دو جہاں رکھتا ہوں میں

دربدر کی ناصیہ فرسائی کیوں کیجے کہ جب

اس شہِ کون و مکاں کا آستاں رکھتا ہوں میں

گلشنِ اغیار سے میں کیوں کروں گل چینیاں

فوق تر اپنا الگ جب گلستاں رکھتا ہوں میں

کیا ضرورت ہے مجھے پڑھنے کی انجیل و زبور

جب کہ ان کا مصحفِ معجز بیاں رکھتا ہوں میں

شہرِ طیبہ ہے جہاں آرام گاہِ مصطفیٰ

اس کو دیکھوں آرزو دل میں نہاں رکھتا ہوں میں

تو نظرؔ آئے حسیں تر در گروہِ انبیاء

جب تری تصویر سب کے درمیاں رکھتا ہوں میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]