نعت گوئی نے سنبھالا دلِ مضطر میرا

اسوہِ نور نے چمکایا ہے پیکر میرا

میں کہ رہتا ہوں تری یاد میں گم شاہِ عرب

پانی بھر جاتے ہیں دارا و سکندر میرا

اہلِ جنت کو سنانی ہے مجھے نعتِ نبی

ہو پرِ روحِ امیں کاش کہ منبر میرا

جس کو کہتے ہیں تخیّل، بہ طفیلِ مدحت

محوِ پرواز ہے آکاش سے اوپر میرا

مصطفٰی بولے سرِ خیبرِ ناقابلِ مات

تیرے نقصان کو کافی ہے یہ حیدر میرا

مانگنا اذن وہاں آنے کا اے بادِ صبا

حالِ دل جانِ دو عالم کو سنا کر میرا

فردِ عصیانِ تبسم پہ چلے بادِ کرم

مجھ کو لے جائے جو طیبہ میں مقدر میرا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]