نورِ چشمِ نبی عزیزِ حسن!

کیجئے رہبری عزیزِ حسن!

تیری موجِ عطا کی طالب ہے

یہ مری تشنگی، عزیز حسن!

تیری بادِ سخا سے کھل جائے

میرے دل کی کلی عزیز حسن

اک تبسم سے اپنے بکھرا دو

لطف کی چاندنی عزیز حسن

جس کے ذرے ہیں ماہتاب و نجوم

وہ ہے تیری گلی عزیز حسن

میری بالیدگیٔ قلب و نظر

ہے عنایت تری عزیز حسن

آپ کی بارگاہ عظمت میں

ہو مری حاضری عزیز حسن

ناز پرودردۂ شہ نواب

تو ہے جان علی عزیز حسن

جانِ شرعِ متین و روحِ صفا

ہیں فقط آپ ہی عزیز حسن

دل نے پایا ہے تیرے صدقے میں

عالمِ سر خوشی عزیز حسن

دل صدف کا پکارتا ہے یہی

سیدی مرشدی عزیز حسن

نذرِ خلوص و عقیدت بجناب آقائی و مولائی

حضرت صوفی سید محمد عزیزالحسن شاہ مدظلہ العالی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]