نوری محفل پہ چادر تنی نور کی نور پھیلا ہوا آج کی رات ہے

چاندنی میں ہیں ڈوبے ہوئے دو جہاں کون جلوہ نما آج کی رات ہے

عرش پر دھوم ہے فرش پر دھوم ہے ،ہے وہ بدبخت جو آج محروم ہے

پھر یہ آئے گی شب کس کو معلوم ہے ہم پہ لطف خدا آج کی رات ہے

مومنو! آج گنجِ سخا لُوٹ لو ‘ لُوٹ لو اے مریضو شفا لُوٹ لو

عاصیو! رحمتِ مصطفی لُوٹ لو بابِ رحمت ُکھلا آج کی رات ہے

ابرِ رحمت ہیں محفل پہ چھائے ہوئے آسماں سے ملائک ہیں آئے ہوئے

خود محمد ہیں تشریف لائے ہوئے کس قدر جاں فزا آج کی رات ہے

مانگ لو مانگ لو چشمِ تر مانگ لو دردِ دل اور حُسنِ نظر مانگ لو

کملی والے کی نگری میں گھر مانگ لومانگنے کا مزا آج کی رات ہے

اس طرف نور ہے اس طرف نور ہے سارا عالم مسرت سے معمور ہے

جس کو دیکھو وہی آج مسرور ہے مہک اٹھی فضا آج کی رات ہے

وقت لائے خدا سب مدینے چلیں لُوٹنے رحمتوں کے خزینے چلیں

سب کی منزل کی جانب سفینے چلیں میری صائمؔ دعا آج کی رات ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]