نُورِ سرکار‏ نے ظلمت کا بھرم توڑ دیا

کفر کافور ہوا شِرک نے دَم توڑ دیا

سوزِ غم ختم کیا سازِ سِتم توڑ دیا

آپ نے سلسلہء رنج والم توڑ دیا

نعرہ زن رِند بڑھے ساقیِ محشر کی طرف

جامِ کوثر جو مِلا ساغرِ جم توڑ دیا

دستِ قدرت! ترے اِس حسنِ نگارش پہ نثار

نام وہ لوح پر لکّھا کہ قلم توڑ دیا

ڈُوبنے دی نہ محمّد ‏ نے ہماری کشتی

زور طوفاں کا بیک چشمِ کرم توڑ دیا

نہ رہا کفر کا پِندار، نہ غَرّہ نہ غُرور

ایک ہی ضرب میں سب جاہ و حشم توڑ دیا

شدّتِ ظلم ہُوئی خَُلقِ مُحمد ‏ سے فنا

جتنے شدّاد تھے ہر ایک نے دَم توڑ دیا

تھا برہمن کو بہت رشتہء زُنّار پہ ناز

آپ سے سلسلہ جوڑا، تو صنم توڑ دیا

جب مِرے سامنے آیا کوئی الحاد کا جام

کہہ کے بے ساختہ یا شاہِ اُمَم! ”توڑ دیا“

تُم پر اللّٰه کے الطاف نصؒیرؔ! ایسے ہیں

نعت اِس شان سے لکّھی کہ قلم توڑ دیا ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]