نگاہِ رحمتِ پروردگار ہو جائے

لکھوں جو نعت وہی شاہکار ہو جائے

خدنگِ عشقِ نبی دل کے پار ہو جائے

سیاہ خانہ یہ آئینہ سار ہو جائے

جو تیرے عشق کا سودا سوار ہو جائے

فرار دل سے غمِ روزگار ہو جائے

جو تیری راہ میں مٹ کر غبار ہو جائے

بہ لوحِ دہر وہ اک یادگار ہو جائے

وہ ہوش مند سوا پختہ کار ہو جائے

جو میکدہ کا ترے میگسار ہو جائے

تری نگہ جو شہِ ذی وقار ہو جائے

تو مردِ صدق ترا یارِ غار ہو جائے

غنی بنے اگر عثماںؓ عمرؓ بنے فاروق

علیؓ کی تیغِ دو سر ذوالفقار ہو جائے

چلیں جو نقشِ قدم پر ہمارے آقا کے

خدا کے پیاروں میں ان کا شمار ہو جائے

وہ آنکھ بھر کے بشرطیکہ دیکھ لیں اک پل

خزف بھی ہو تو دُرِ شاہوار ہو جائے

ہمائے حبِ نبی جس پہ ڈال دے سایہ

فقیر بھی ہو اگر شہریار ہو جائے

کرشمہ ساز ہو تیرا شرارِ شوق اگر

لباسِ کفرِ عمر تار تار ہو جائے

بروزِ حشر شفاعت پہ ہے تری تکیہ

نظرؔ کرم کی شہِ نامدار ہو جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]