نہیں ہے کوئی ذات پیارے نبی سی​

انھیں رب نے دی شخصیت ہے بڑی سی​

گزر گلشنِ نعت سے جب ہے ہوتا​

چٹکتی ہے دل میں خوشی کی کلی سی​

وہ خود کیسے ہوں گے! جب ان کی ہے صحبت:​

ابوبکر و فاروق و عثماں ، علی سی(رضی اللہ عنہم اجمعین)​

کہاں مجھ سا ناقص ، کہاں ان سا کامل​

ہے ناقص کے دل میں عجب بے کلی سی​

میں قابل نہیں نعت لکھنے کے بالکل​

نہ سیرت بھلی سی ، نہ صورت بھلی سی​

ارے ”نعت“ چھوڑو بڑا کام ہے یہ​

میں اک ”نظْم“ کہہ نہ سکوں نعت کی سی​

اِدھر دل یہ کہتا ہے نعتیں لکھوں میں​

اُدھر عقْل بولے ’’ہیں راہیں کڑی سی‘‘​

ندامت کے آنسو سجا تو لیے ہیں​

قلم میں مگر آگئی کپکپی سی​

اِدھر نعت لکھ کر اسامہ رکا جب​

اُدھر بن گئی اشک کی اک لڑی سی​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]