واحد ہے تو تنہا ہے، تو ذات میں یکتا ہے

ہم دور سمجھتے ہیں تو پاس ہی رہتا ہے

تو شرک سے بالا ہے اعلیٰ سے اعلیٰ ہے

ہر جان کو تو اپنے قبضے میں ہی رکھتا ہے

ہمسر نہ کوئی تیرا، ثانی نہ کوئی تیرا

میں خبر جو پاتا ہوں، توفیق تو دیتا ہے

موسم یہ سبھی تیری قدرت کی گواہی ہیں

تو راز تو ہے لیکن ہر رنگ میں کھلتا ہے

مشغول عبادت ہوں، مصروف اطاعت ہوں

موجود ہے ہر جا تو، باخبر تو رہتا ہے

مشہود کے پردے میں، موجود تجھے دیکھا

کرتا ہے ثناء تیری جو ہونٹ بھی ہلتا ہے

خالق ہے تو مالک ہے، داتا ہے تو مولا ہے

دامن کو مرے ہر پل رحمت سے تو بھرتا ہے

کرتا ہوں ثنا تیری شاہوں میں رضا تیری

محتاج ہیں سب تیرے تو سب کا ہی داتا ہے

اس خاک کے پتلے کو کیا شان عطا کردی

ہر رنگ تیرا مولا اس پر ہی تو کھلتا ہے

ہر چشم تماشائی، توصیف کرے تیری

ممتاز تو کرتا ہے، مردود تو کرتا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]