وا رہتا ہے اُن پر درِ ایوانِ مدینہ

اس اوج پہ فائز ہیں اسیرانِ مدینہ

ہے خُلد بھی اک گوشۂ دامانِ مدینہ

کس درجہ ہے وُسعت تری میدانِ مدینہ

تم ایسی امارت کو سمجھ ہی نہیں سکتے

رکھتے ہیں جو گدڑی میں فقیرانِ مدینہ

یک لحظہ بھی لَو ماند نہیں پڑتی یہاں کی

آباد ہی رہتا ہے شبستانِ مدینہ

وہ اور کہیں جانے پہ مائل نہیں ہوتا

جو دیکھ لے اک بار گلستانِ مدینہ

یہ عمر کروں صرف تری نعت گری میں

اے جانِ سخن ، جانِ فدؔا ، جانِ مدینہ

کس طرح اُترتی ہیں فرشتوں کی قطاریں

کس اوج پہ ہے دیکھ فدا شانِ مدینہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]