وہی راستہ رشکِ باغِ جِناں ہے

وہی جس کی منزل ترا آستاں ہے

زمانے کا راندہ ہوا دل ہمارا

یہی پوچھتا ہے مدینہ کہاں ہے

اُنہیں اُن کی نعتیں سنانے کا جذبہ

لہو کی طرح میرے اندر رواں ہے

حضور آئیں ، آ جائیں ، اب آ بھی جائیں

مری دھڑکنیں بھی وظیفہ کناں ہیں

تمہی بے زبانوں کے مشکل کشا ہو

ترے ہجر کا درد بھی بے زباں ہے

ہے زر کی ہوس کیوں ترے مدحَ خواں کو

یہ جذبہ تو بالائے سود و زِیاں ہے

تمہارے تبسم کی جب سے ضیاء لی

گلستاں اُسی دن سے عنبر فشاں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]