وہ بے سایہ ہیں اور سایہ ہے اُن کا سب جہانوں میں

شبِ اسری وہی جلوہ نما تھے آسمانوں میں

بہ صد شوق آ پڑا ہوں آپ کے دربارِ عالی پر

وسیلہ آپ کا درکار ہے دونوں جہانوں میں

جھکا جاتا ہے دل سجدے میں کیف و لطف کے باعث

اذانِ عشق کی آئے صدا جب میرے کانوں میں

سراہیں جس قدر قسمت کو اپنی اس قدر کم ہے

کہ اذنِ نعت ان کا خاص ہے سب مدح خوانوں میں

تھا جب اصحاب کے جھرمٹ میں وہ شمس الضحٰی روشن

زمانہ فخر کرتا ہو گا وہ سارے زمانوں میں

ابو ایوب کے گھر جب مجسم نور ٹھہرے تھے

نمایاں کیوں نہ ہوتا وہ مکاں پھر سب مکانوں میں

اسے بھی روزِ محشر لیں رداے خیر میں آقا

خمیدہ سر یہ عاصی بھی وہیں ہو گا دوانوں میں

جسے خاکِ درِ جاناناں مل جائے ذرا سی بھی

شغف کوئی نہیں رکھتا وہ دنیا کے خزانوں میں

یہ بس مرشد کے ہی طوقِ غلامی کا ثمر ہے سب

کہ منظر آج شامل ہے نبی کے نعت خوانوں میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]