وہ کون سی منزل تھی کل رات جہاں میں تھا

ہر چیز ہی بسمل تھی ، کل رات جہاں میں تھا

کس شان کی محفل تھی ، کل رات جہاں میں تھا

کونین کا حاصل تھی ، کل رات جہاں میں تھا

ذروں کی جبینوں پر تاروں کا گماں گرا

ہر شے مہِ کامل تھی ، کل رات جہاں میں تھا

اک دیدہ حیراں تھا ، ہر عضوِ بدن اپنا

کیا چیز مقابل تھی ، کل رات جہاں میں تھا

خود دل کا دھڑکنا بھی جب دل پہ گراں گزرے

وہ کیفیتِ دل تھی ، کل رات جہاں میں تھا

آنکھوں سے کہا جائے ، آنکھوں سے سنا جائے

وہ صورتِ محفل تھی ، کل رات جہاں میں تھا

الفاظ معانی سے محروم نظر آئے

ہاں بات بھی مشکل تھی ، کل رات جہاں میں تھا

دریائے محبت کی طغیانی کا کیا کہنا

ہر موج ہی ساحل تھی ، کل رات جہاں میں تھا

ہر نقشِ کفِ پا پر سجدوں کا مزا آیا

عرفان کی منزل تھی ، کل رات جہاں میں تھا

اس آئینہ خانے میں‌ہر ایک ادا اُن کی

آپ اپنے پہ مائل تھی ، کل رات جہاں میں تھا

اُس کیف حضوری میں ، اُس عالمِ نوری میں

ہر شے مجھے حاصل تھی ، کل رات جہاں میں تھا

اس بزم عنایت میں ، دیکھا ہے تو ذات اپنی

اک پردہ حائل تھی ، کل رات جہاں میں تھا

آنکھوں میں سرور آیا ، ہونٹوں پہ درود آیا

وہ نعت کی محفل تھی ، کل رات جہاں میں تھا

بطحا کے تصور میں اک نور کی چادر سی

دل پر مرے نازل تھی ، کل رات جہاں میں تھا

وہ قرب کی اک ساعت جو سرو وہاں گُزری

اک عمر کا حاصل تھی ، کل رات جہاں میں تھا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]