وہ ہیں محبوبِ رب انکی سبکو طلب,اس میں کیا کوئی شک قلب سے روح تک

ہر نفس ہر گھڑی ہے بہ حسنِ طلب انکی روشن جھلک قلب سے روح تک

حسنِ طیبہ نگر ,کررہا ہے سفر، ہے ابھی تک وہی میرے پیشِ نظر

دید سے آنکھ تک, آنکھ سے خواب تک، خواب سے سے قلب تک, قلب سے روح تک

گردِ اوہام و آلام سے باخدا، میں نے رکھا ہے شفاف ہر آئینہ

آبہ حسنِ کرم اے خیالِ نبی، ,چھا بھی جا بے دھڑک قلب سے روح تک

جنکا حمّاد رب ,مجھ کو ان کی طلب، نعت کیسے کہوں., ہے سلیقہ نہ ڈھب

ہے مری آرزو., فکرِ حسّان کی، کاش پہچے کمک , قلب سے روح تک

ہے بجا معتبر , یہ سخن کا ہنر، ذہن تک ہے مگر شوق کا یہ سفر

بات جب ہے کہ ہو فکرِ نعتِ شہِ، دوسرا کی ہمک , قلب سے روح تک

ہم سے کیا پوچھئے. کیا بتائیں کہ ہیں، بوئے توصیف کے بھی عجب سلسلے

پھول مدحِ نبی کے لبوں پر کھلے، اور پہنچی مہک قلب سے روح تک

اسکو کہتے ہیں طاہر کرم ہی کرم ،تھا لبوں پر مرے ذکر شاہِ امم

اور پھر یہ ہوا بے خودی کی فضا ، چھاگئی یک بیک قلب سے روح تک

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]