پائی نہ تیرے لطف کی حد سید الورٰی

پائی نہ تیرے لطف کی حد سید الورٰی ​

تجھ پر فدا مرے اب و جد سید الورٰی​

تیری ثنا ورائے نگاہ و خیال ہے​

فخرِ رسل ، حبیب ِ صمد ، سید الورٰی ​

تو مہر لازوال سرِ مطلعِ ازل​

تو طاقِ جاں میں شمعِ ابد سید الورٰی ​

عرفان و علم ، فہم و ذکا تیرے خانہ زاد​

اےجانِ عشق ، روحِ خرد ، سید الورٰی​

تو اک اٹل ثبوت خدا کے وجود کا​

تو ہر دلیلِ کفر کا رد ، سید الورٰی ​

اہل جہاں کو ایسی نظر ہی نہیں ملی​

دیکھے جو تیرا سایہ قد سیدالورٰی​

گزرے جو اِس طرف سے وہ گرویدہ ہو ترا​

یوں عنبریں ہو میری لحد سیدالورٰی​

درکار مرگ و زیست کے ہر موڑ پر مجھے​

تیری پناہ ، تیری مدد ، سید الورٰی ​

تائبؔ  کی یہ دعا ہے کہ اُس کی بیاضِ نعت​

بن جائے مغفرت کی سند سید الورٰی ​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]