پنچھی بن كر سانجھ سویرے طیبہ نگریاجاؤں

پنچھی بن كر سانجھ سویرے طیبہ نگریا جاؤں

اُڑتے اُڑتے یادِ نبی میں اپنے پَر پھیلاؤں

نور كے تَڑكے حمد كے میٹھے میٹھے بول سناؤں

كومل كومل سُروں میں چہكوں، نعت نبی كی گاؤں

گنبدِ سبز كےجلوے ایسے جیسے نور كے دھارے

كردیں دُور اندھیرا دل كا نورانی لشكارے

پیارے نبی كا دیس ہے پیارا ٹھنڈی ٹھار ہوائیں

اُس كی یادیں خوشبو بن كر نَس نَس میں لہرائیں

ِ 

جِھلمل جِھلمل كرتی آنكھیں آنسو بہتے جائیں

میرے نبی سے میرے دل كی بیتا كہتے جائیں

پنچھی بن كر سانجھ سویرے طیبہ نگریا جاؤں

اُڑتے اُڑتے یادِ نبی میں اپنے پَر پھیلاؤں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]