پُر خار زندگی کو پھر پُر بہار کر دو

عرفاں کی مے کا طاری کیف و خمار کر دو

اپنے غلامِ در میں مجھ کو شمار کر کے

دریائے گمرہی سے سرکار پار کر دو

آنے کو ہے قیامت عصیاں سے کر لو توبہ

جو بے خبر ہیں ان کو اب ہوشیار کر دو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated