پڑھتے ہیں ثنا آپ کی کرتے ہیں رقم بھی

سرکارِ مدینہ کے غلاموں میں ہیں ہم بھی

اف حسنِ سراپائے نبی رشکِ قمر ہے

ہے اپنی مثال آپ خوشا حسنِ شیم بھی

اب بھی نہ یقیں آئے جسے ہے وہ نگوں بخت

کھائی ہے رسالت پہ مرے رب نے قسم بھی

اڑتا ہے خداوند کی توحید کا پرچم

ساتھ اس کے ہے پراں شہِ والا کا علم بھی

ہے خاک نشیں یوں تو مگر عرش رسا ہے

مسکیں ہے مگر صاحبِ صد جاہ و حشم بھی

کہنا تو بڑی بات ہے دل چاہئے پتھر

ہم کر نہ سکیں حال وہ طائف کا رقم بھی

چھلنی ہے کلیجہ شہِ دیں کا دمِ ہجرت

چھوٹا حرمِ پاک ہے احباب کا غم بھی

اسلام کی تبلیغ میں کیا کچھ نہیں گزرا

طعنے بھی سنے اس نے سہے جور و ستم بھی

آتے ہیں شہِ دیں کی مجالس میں سبھی لوگ

خوش بخت پہنچتے ہیں یہاں سبز قدم بھی

ہر طالبِ حق کے لئے دونوں ہیں ضروری

فرمانِ عزیز آپ کا اور نقشِ قدم بھی

کر پیروی اسوۂ محبوبِ خدا یوں

قرآن کے سایہ میں چلے تیغِ دو دم بھی

عاصی ہے نظرؔ اس پہ شفاعت کا کرم ہو

تو شافعِ محشر بھی ہے تو شاہِ امم بھی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]