پڑھ کر درودِ پاک ، ثنا کی طرف گیا

’’ذکرِ نبی سے ذکرِ خدا کی طرف گیا‘‘

الفت مرے رسول سے ، دارین کی فلاح

ہے سُرخرو جو اہلِ وفا کی طرف گیا

سدرہ سے آگے روحِ امیں جا نہیں سکے

میرا رسول عرشِ عُلٰی کی طرف گیا

زُلف و جمال و اَوج ترا دیکھ کر ، خیال

لیل و نہار و ارض و سما کی طرف گیا

منگتا ہوں ، مانگنے کا طریقہ سمجھ لیا

قاسم کے در سے ہو کے عطا کی طرف گیا

رنج و الم میں صبر و تحمّل کی راہ پر

ابنِ بتول چل کے رضا کی طرف گیا

قدسی بھی کہہ رہے ہیں کہ اے ابنِ مرتضیٰ

کس شان سے تُو کرب و بلا کی طرف گیا

شافع ہیں آپ مجھ کو تسلی ہوئی بہت

جب بھی خیال اپنی خطا کی طرف گیا

اوّل پڑھا درود ترا واسطہ دیا

جب بھی اُٹھائے ہاتھ ، دعا کی طرف گیا

آیا جلیل مانگنے در پر رسول کے

دستِ کرم سخی کا ، سخا کی طرف گیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]